ICC World Cup
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کے لیے پندرہ رکنی پاکستان ویمنز ٹیم کا اعلان کردیا گیا ہے۔ فاطمہ ثنا پہلی مرتبہ عالمی مقابلے میں پاکستان ٹیم کی قیادت کریں گی۔
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 30 ستمبر سے 2 نومبر تک بھارت میں منعقد ہوگا لیکن پاکستان ٹیم اپنے تمام میچز کولمبو میں کھیلے گی۔
پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ سے پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی ہوم سیریز بھی کھیلے گی۔
پہلے ہم پاکستان ویمنز ٹیم پر ایک نظر ڈال لیں جو فاطمہ ثنا ( کپتان ) منیبہ علی ( نائب کپتان ) ۔سدرہ امین ۔ سدرہ نواز۔ عالیہ ریاض۔ نتالیہ پرویز۔ ڈیانا بیگ۔عمیمہ سہیل۔ رامین شمیم۔ شوال ذوالفقار۔ صدف شمس۔سعدیہ اقبال۔ نشرہ سندھو۔سیدہ عروب شاہ اور ایمان فاطمہ پر مشتمل ہے۔
ایمان فاطمہ پہلی مرتبہ ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔ وہ حال ہی میں آئرلینڈ کے خلاف اپنا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کریئر شروع کرچکی ہیں۔

فاطمہ ثنا ( کپتان ) PCB
ٹیم کی دیگر کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ رکھتی ہیں۔ اس ٹیم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام کھلاڑی کافی عرصے سے ایک ساتھ کھیل رہی ہیں اور ان میں بہت زیادہ ذہنی ہم آہنگی موجود ہے۔ ہیڈ کوچ محمد وسیم نے اپنی کوچنگ میں ان کھلاڑیوں پر بہت محنت کی ہے جس کا واضح ثبوت آئی سی سی ورلڈ کپ کوالیفائر میں پاکستان ویمنز ٹیم کی شاندار کارکردگی تھی۔
سب کو یاد ہوگا کہ جب یہ کوالیفائر ہورہا تھا تو کچھ حلقے پاکستان ویمنز ٹیم کے بارے میں زیادہ پرامید نہیں تھے لیکن اس ٹیم نے اپنی شاندار کارکردگی سے سب کو حیران کردیا تھا۔
پاکستان ویمنز ٹیم نے ورلڈ کپ کوالیفائر میں لگاتار پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کرکے ورلڈ کپ میں جگہ بنائی تھی ۔ آئرلینڈ کے خلاف ڈیانا بیگ پلیئر آف دی میچ بنیں۔اسکاٹ لینڈ کے خلاف عالیہ ریاض بہترین کھلاڑی قرار پائیں۔ویسٹ انڈیز کے خلاف سدرہ امین نے پلیئر آف دی میچ ایوارڈ حاصل کیا۔فاطمہ ثنا نے تھائی لینڈ کے خلاف یہ اعزاز حاصل کیا اور بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں منیبہ علی نے قابل ذکر کارکردگی دکھائی تھی۔
یہ اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری کا بھرپور اندازہ تھا ۔ ٹیم ایک ہوکر کھیل رہی تھی اور ہرمیچ میں ایک نئی کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ نمایاں طور پر سامنے آئی تھی۔
پاکستان ویمنز ٹیم کی سب سے اہم بات کپتان فاطمہ ثنا کی اپنی شاندار کارکردگی بھی رہی ہے ۔ وہ اپنی عمدہ آل راؤنڈ انفرادی کارکردگی سے ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کررہی ہیں جیسا کہ انہوں نے ورلڈ کپ کوالیفائر میں بہترین پرفارمنس دی تھی۔ تھائی لینڈ کے خلاف میچ میں 62 رنزناٹ آؤٹ بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے تین وکٹیں بھی حاصل کی تھیں جبکہ اسکاٹ لینڈ کے خلاف چار اور ویسٹ انڈیز کے خلاف تین وکٹوں کی کارکردگی اس کے علاوہ تھی۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ کے ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی فاطمہ ثنا نے کریئر بیسٹ90 ناٹ آؤٹ اسکور کرنے کے علاوہ دو وکٹیں بھی حاصل کی تھیں جو ظاہر کرتا ہے کہ اگر کپتان بہترین پرفارمنس دے تو اس کا مثبت اثر پوری ٹیم پر پڑتا ہے۔

ایمان فاطمہ۔ PCB
فاطمہ ثنا کے علاوہ پاکستان ویمنز ٹیم جن دیگر سینئر کھلاڑیوں پر انحصار کرتی ہے ان میں بیٹنگ میں منیبہ علی ۔ سدرہ امین اور عالیہ ریاض جبکہ بولنگ میں سعدیہ اقبال اور نشرہ سندھو قابل ذکر ہیں۔
منیبہ علی ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل دونوں فارمیٹس میں سنچری بنانے والی واحد پاکستانی بیٹر ہیں اور ٹیم ایک بڑے اسکور کے لیے یا ہدف کے تعاقب کے موقع پر ان سے بڑی امیدیں وابستہ رکھتی ہے۔
سدرہ امین ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنے دو ہزار رنز کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ان کے نام کے آگے چار سنچریاں بھی درج ہیں اور ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی ٹیم کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہوگی۔
جہانتک بولنگ کا تعلق ہے تو پاکستان ویمنز ٹیم کی سب سے بڑی قوت اس کی اسپن بولنگ ہے۔ سعدیہ اقبال اسوقت ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہیں اور محدود اوورز کی کرکٹ میں وہ اپنا کردار کامیابی سے نبھارہی ہیں۔
نشرہ سندھو ون ڈے انٹرنیشنل میں وکٹوں کی سنچری کے قریب ہیں۔
آف اسپنر رامین شمیم ، آف اسپنر عمیمہ سہیل اور لیگ اسپنر سیدہ عروب شاہ کی صورت میں پاکستان کے پاس اسپن بولنگ کی ورائٹی موجود ہے اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کو اپنے تمام میچز کولمبو میں کھیلنے ہیں جہاں کی کنڈیشنز اسپن بولنگ کے لیے سازگار ہوتی ہیں۔

منیبہ علی PCB
پاکستان ویمنز ٹیم آئی سی سی ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ 2 اکتوبر کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گی جس کے بعد سب سے اہم میچ 5 اکتوبر کو بھارت کے خلاف ہوگا۔ 8 اکتوبر کو اس کا سامنا آسٹریلیا سے ہوگا۔ 15 اکتوبر کو انگلینڈ کی ٹیم اس کے مدمقابل ہوگی۔18 اکتوبر کو وہ نیوزی لینڈ سے مقابلہ کرے گی۔ 21 اکتوبر کو اس کا میچ جنوبی افریقہ سے ہوگا اور آخری میچ 24 اکتوبر کو سری لنکا کے خلاف ہے۔
یہ تمام ٹیمیں ظاہر ہے ورلڈ کپ کوالیفائر کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ٹیمیں ہیں جن کے خلاف پاکستان ویمنز ٹیم کو ایک زبردست چیلنج کا سامنا ہوگا اور اچھے نتائج کے لیے اسے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔
یہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے جو ویمنز کرکٹ کو بہت زیادہ سپورٹ کرتا آیا ہے۔ کھلاڑیوں کے لیے کوچنگ اور ٹریننگ کا بہترین ماحول اور سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ میں بھی ویمنز کرکٹرز کا خیال رکھا ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس مرتبہ ان کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ میں ماہانہ معاوضوں میں پچاس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔