حمزہ خان

حمزہ خان کے لیے تمغہ امتیاز

عبدالرشید شکور۔

حمزہ خان

Squash

حکومت پاکستان نے نوجوان اسکواش کھلا ڑی حمزہ خان کے لیے تمغہ امتیاز کا اعلان کیا ہے جو 23 مارچ 2026 کو ہونے والی تقریب میں انہیں دیا جائے گا۔
19 سالہ حمزہ خان کو یہ ایوارڈ ورلڈ جونیئر اسکواش ٹائٹل جیتنے پر دیا گیا ہے جو انہوں نے2023 میں میلبرن آسٹریلیا میں کھیلی گئی ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں حاصل کیا تھا۔ فائنل میں حمزہ خان نے مصر کے محمد ذکریا کو شکست دی تھی۔
حمزہ خان پچھلے چند برسوں کے دوران باصلاحیت کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ان کی کامیابیوں کی ابتدا 2017 میں ہوئی تھی جب انہوں نے قطر اور ملائشیا میں ہونے والی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ جیتی تھیں۔
2018 میں حمزہ خان نے چنئی بھارت میں ہونے والی ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں انڈر 15 ٹائٹل جیتا۔اگلے سال انہوں نے مکاؤ میں اپنے اس اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا اور وہ اس ٹیم میں بھی شامل تھے جس نے تھائی لینڈ میں ایشین انڈر19 ٹیم چیمپئن شپ جیتی۔
حمزہ خان نے جونیئر مقابلوں میں پہلی قابل ذکر کارکردگی اسوقت دکھائی جب انہوں نے 2021میں برمنگھم میں برٹش جونیئر اوپن چیمپئن شپ میں انڈر15 ٹائٹل جیتا اور اگلے سال فلاڈیلفیا میں یوایس جونیئر کے انڈر 15 ایونٹ میں بھی کامیابی حاصل کی۔

حمزہ خان
حمزہ خان

حمزہ خان کے کریئر کی سب سے شاندار کارکردگی 2023 میں میلبرن میں ہونے والی ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں رہی جس کے فائنل میں انہوں نے مصر کے محمد ذکریا کو شکست دی تھی۔
حمزہ خان کی یہ کامیابی اس اعتبار سے تاریخی اہمیت کی حامل تھی کہ پاکستان نے 37 سال کے طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد عالمی جونیئر ٹائٹل جیتا تھا۔ اس سے قبل1986 میں جان شیرخان نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا اور ان سے قبل 1982 میں سہیل قیصر جونیئر ورلڈ چیمپئن بنے تھے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کچھ لوگوں کو حمزہ کی یہ کامیابی ہضم نہیں ہوئی تھی اور انہیں اوور ایج کے تنازعے میں الجھانے کی کوشش کی گئی تھی اور اس سلسلے میں مصری اسکواش کو بھی ڈوریاں ہلائی گئی تھیں جس نے پروٹیسٹ بھی کیا تھا لیکن ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے حمزہ خان کی عمر کے بارے میں اعتراض مسترد کردیا تھا اور ان لوگوں کو اپنی اس گھناؤنی حرکت پر منہ کی کھانی پڑی تھی۔
حمزہ خان نے گزشتہ سال اسلام آباد میں منعقدہ 31 ویں ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن شپ بھی جیتی جس کے فائنل میں انہوں نے ملائشیا کے حارتھ دانیال کو شکست دی تاہم وہ اسی سال ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع نہ کرسکے اور کوارٹرفائنل میں کورین کھلاڑی سے پانچ گیمز کے سخت مقابلے کےبعد ہارگئے ۔

حمزہ خان
حمزہ خان

حمزہ اب سینئر اسکواش سرکٹ میں حصہ لے رہے ہیں ۔اس سال انہوں نے آسٹریلیا میں ہونے والی نادرن اسٹار گولڈن اوپن جیتی ہے جبکہ اسپین میں ہونے والی ویلنسیا اوپن کا فائنل کھیلے ہیں۔
حمزہ خان کا تعلق پشاور سے ہے۔ ان کے والد نیاز اللہ خان سابق برٹش اوپن چیمپئن قمرزمان کے برادر نسبتی ہیں۔ وہ سول ایوی ایشن میں ائرٹریفک سپر وائزر ہیں۔نیاز اللہ خان نے زمانہ طالب علمی میں اسلامیہ کالج اور پشاور یونیورسٹی میں اسکواش کھیلی ہے اور اپنے بیٹے کے کریئر میں ان کا اہم کردار رہا ہے لیکن ان کے لیے یہ سب کچھ آسان نہیں رہا ہے اور انہیں سخت مراحل سے گزرنا پڑا ہے اور اتارچڑھاؤ کا سامنا رہا ہے۔
حمزہ خان اپنے کریئر میں مختلف کوچز کے ساتھ ٹریننگ کرتے آئے ہیں لیکن درحققیت یہ ان کے والد ہی ہیں جنہوں نے اپنے بیٹے کی ٹریننگ پر دن رات کام کیا ہے ۔

حمزہ خان
حمزہ خان

کووڈ کے دنوں میں جب پشاور کے اسکواش کورٹس بند تھے ان حالات میں بھی نیاز اللہ خان اپنے بیٹے کی ٹریننگ سے غافل نہیں رہے تھے اور انہوں نے اپنے گھر کا ایک کمرہ خالی کرکے اسے اسکواش کورٹ کی شکل دے کر حمزہ کی سخت ٹریننگ کرائی تھی اور ہر صبح وہ اپنے بیٹے کو مال روڈ لے جاکر وہاں دوڑا کرتے تھے تاکہ وہ فٹ رہے۔
حمزہ خان پروفیشنل اسکواش کا حصہ بن تو گئے ہیں لیکن محدود مالی وسائل کی وجہ سے ان کے والد کے لیے اپنے بیٹے کو ملک سے باہر ہر ٹورنامنٹ میں بھیجنا ممکن نہیں ہے کیونکہ ان کے لیے فضائی ٹکٹ ، رہائش اور دیگر اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ہے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری ہے ۔ان کا کہناہے کہ یہ مشکلات اسپانسرشپ کی صورت میں دور ہوسکتی ہیں۔
حمزہ خان کی پروفیشنل سرکٹ میں کارکردگی میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ ان کی عالمی رینکنگ جو پہلے127 تھی اب بہتر ہوکر 99 ہوگئی ہے لیکن یہ سفر بہت طویل ہے جس میں ابھی کئی سخت امتحان آنے ہیں جن کا مقابلہ وہ اچھے نتائج کے ذریعے ہی دے سکتے ہیں۔

Picture of Abdul Rasheed Shakoor

Abdul Rasheed Shakoor

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے